This is a News Chanel All About Pakistan and World,About all Topic, Interesting and Much more Real News, #SuchiMuchiNews #Pakistan #Standforkashmir #haripur URDU POETRY,News,Entertainment,Pakistan news,world news,Blog news,Hamari web,Urdu point,Ary News,Geo news,Corona News,corona virus,covid-19,you tube news,google news,Pm Imran khan news,India news,Real news,Blogger news,suchumuchunews,haripur,Islamabad,Karachi,Lahore,Peshawar,allover news
تفریحی اور کاروباری مقامات کو جلد بند کیا جائے۔ تفریحی مقامات شام 6 بجے
جبکہ
تمام مارکیٹس، شاپنگ مالز،شادی ہالز رات 10 بجے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے
دیر رات کو صرف میڈیکل اسٹورز، کلینک اور ہسپتال کھلے رہیں گے۔ صرف
ضروری سروسز کو رات کو فعال رہنے کی اجازت ہوگی۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن
سینٹر نے کورونا وائرس کی دوسری لہر کیلئے گائیڈ لائنز جاری کر تے ہوئے گھر سے
نکلتے ہوئے ، عوامی، رش والے مقامات، سرکاری و نجی دفاتر میں ماسک کا
استعمال بھی لازمی قرار دیا ہے۔ این سی او سی نے بازاروں، تعلیمی اداروں اور
دیگر مقامات پر فیس ماسک اور دیگر ایس او پیز پر عمل درآمد یقینی بنانے کیلئے
صوبوں کو ہدایات جاری کر دیں
نوازشریف پاکستان کی لوٹی ہوئی دولت سے کیسے مالا مال ہوا شروع سے آخر تک پڑھیں
نواز صاحب کو کیوں نکالا۔
یہ تمام تفصیل گوگل، لائیکوز، یاہو، وکی لیکس اور وسل بلوئر پر تصدیق کی گئیں ھیں اور جناب مشتاق احمد جو فرانسیسی نژاد ھیں نے پاکستانیوں کے لیے محنت کر کے مرتب کی ھیں۔
رپورٹ درج زیل ھے۔
۔
پاکستانیو۔۔ ذرا دیکھ لو۔ آپ کتنے مالدار ہو۔ ذرا دو منٹ لگا کر اپنی دولت کا حساب کر لو۔اس کو دیکھنے کے بعد بھی اگر میری طرح کا ایک عام پاکستانی نواز شریف یا اسکے خاندان سے منسلک کسی بھی فرد کی حمایت کرتا ھے۔ تو وہ اس ملک میں رہنے والے غریبوں کا دشمن نمبر 1 ھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لاہور (ویب ڈیسک)
پاکستان میں ۔۔
نواز شریف لاہور میں جس گھر میں رہائش پزیر ہیں اس کو رائیوننڈ محل کہا جاتا ہے ۔ اسکا احاطہ 25000 ہزار کنال پر محیط ہے ۔ اسکی مارکیٹ ویلیو اربوں روپے میں بنتی ہے۔
مری میں ایک عالی شان محل نما گھر۔
چھانگا گلی ایبٹ آباد میں زمین اور ایک مکان
مال روڈ مری پر ایک شاندار قیمتی بنگلہ
شیخوپورہ میں 88 کنال کی ایک زمین
لاہور اپر مال میں ایک مکان
1700 کنال کی مختلف جائدادیں
ان تمام گھروں کا سالانہ بجٹ 27 کروڑ روپے ہے.ان گھروں میں کام کرنے والے ملازمین اور آفیسرز کی کل تعداد 1766 ہے جن کا ماہانہ خرچ 6 کروڑ روپے ہے۔ بحوالہ سی این بی سی
صرف نواز شریف کے ہاتھ پر بندھی ہوئی گھڑی کی قیمت 4.6 ملین ڈالر ہے
ان کے علاوہ نواز شریف کی سعودی عرب، دبئی، سپین اور استنبول میں بھی رہائش گاہیں ہیں۔
نواز شریف کا کاروبار پاکستان سمیت دنیا بھر میں پھیلا ہوا ہے۔ جو زیادہ تر رئیل اسٹیٹ، سٹیل، شوگرملز ، پیپر ملز اور فارمنگ پر مشتمل ہے۔
پاکستان میں نواز شریف اتفاق گروپ اور شریف گروپ نامی دو دیو ہیکل گروپ آف کمپنیز کے مالک ہیں ۔ جنکی ذیلی کمپنیوں میں کم از کم 11 شوگر ملز اور 15 انڈسٹریل اسٹیٹس شامل ہیں ۔ ان کاروباری اداروں کے ماتحت کام کرنے والی کچھ کمپنیوں کے نام یہ ہیں ۔ حوالہ سی این بی سی
رمضان شوگر ملز غالباً پاکستان کی سب سے بڑی شوگر مل ہے۔
رمضان انرجی لمیٹڈ
شریف ایگری فارمز
شریف پولٹری فارمز
شریف ڈیری فارمز
شریف فیڈ ملز
رمضان شوگر کین ڈیویلپمنٹ فارم
مہران رمضان ٹیکسٹائلز
رمضان ٹرانسپورٹ
رمضان بخش ٹیکسٹائل ملز
محمد بخش ٹیکسٹائل ملز
حمزہ سپننگ ملز
چودھری شوگر ملز
اتفاق فاونڈری پرائویٹ لمٹڈ
حدیبیہ انجنیرنگز
خالد سراج انڈسٹریز
علی ہارون ٹیکسٹائل ملز
حنیف سراج ٹیکسٹائل ملز
فاروق برکت پرائویٹ لمیٹد
عبدالعزیز ٹیکسٹائل ملز
برکت ٹیکسٹائل ملز
صندل بار ٹیکسٹائل ملز
حسیب وقاص رائس ملز
سردار بورڈ اینڈ پیپر ملز
ماڈل ٹریڈنگ ھاوس پرائویٹ لمیٹڈ
حسیب وقاص گروپ
حسیب وقاص شوگر ملز
حسیب وقاص انجنیرنگ
حسیب وقاص فارمز لمٹڈ
حسیب وقاس رائس ملز
حمظی بورڈملز
اتفاق برادرزپرائویٹ لمیٹڈ
الیاس انٹرپرائسز
حدیبیہ پیپر ملز
اتفاق شوگر ملز
برادرز سٹیل ملز
برادر ٹیکسٹائل ملز
اتفاق ٹیکسٹائل یونٹس
خالد سراج ٹیکسٹائل ملز
یو اے ای میں ایک سٹیل مل
سعودی عرب اور جدہ کی سٹیل ملز سے آپ واقف ہیں۔ دبئی میں وہ اپنے ہی بیٹے کی کمپنی میں ملازم ہیں۔
انکی ایک شوگر مل کینیا میں ہے۔
نیوزی لینڈ کی سرکاری سٹیل کمپنی کے 49 فیصد شیرز نواز شریف کے نام ہیں۔
کچھ عرصہ پہلے مشہور پاکستانی ٹی وی اینکر مبشر لقمان نے اپنے ایک پروگرام میں انکشاف کیا کہ محمد منشاء کی ملیکت کئی کمپنیاں دراصل نواز شریف کی ہیں اور محمد منشاء انکے فرنٹ مین ہیں۔ یہ کمپنیاں نجکاری کے ذریعے خریدی گئیں۔ ان میں پاکستان میں تیل سے بجلی بنانے والی آئی پی پیز جن کو نواز شریف نے آتے ہی 400 ارب روپے یا 4000 ملین ڈالر ادا کیے تھے۔
ایم سی بی بینک
ملت ٹریکٹرز
*ڈی جی خان سمینٹ نمایاں ہیں۔
........................
لندن پارک لین کے 4 فلیٹس جن کی ملکیت سے 25 سال تک انکار کرتے رہے اور آج اقرار کر رہے ہیں۔
ان کے علاوہ لندن میں الفورڈ میں واقع 33 اور 25 منزلہ پوائنیر پوائنٹ کے نام سے دو ٹاورز جنکی مالیت کئی سو ملین پاؤنڈ بتائی جاتی ہے۔
ہائیڈ پارک لندن میں دنیا کے مہنگے ترین فلیٹس میں سے دو فلیٹ جنکی مجموعی مالیت 150 ملین پاؤنڈ کے قریب ہے۔
*لندن کے مشرقی علاقے میں 340 مختلف پراپرٹیز
تین فلیٹس 17 ایون فیلڈ ہاؤس
پارک لین جسکی مالیت 12 ملین پاؤنڈ ہے
فلیٹ نمبر 8 بور ووڈ پلیس لندن ڈبلیو 2 مالیت 7 لاکھ پاؤنڈ
فلیٹ نمبر 9 بور ووڈ پلیس لندن ڈبلیو 2 مالیت 9 لاکھ پاؤنڈ
10 ڈیوک مینش، ڈیوک سٹریٹ لندن ڈبلیو 1, مالیت 1.5 ملین پاؤنڈ
ا
فلیٹ نمبر 12 اے، 118 پارک لین میفیر، لندن ایس ڈبلیو 1 مالیت 5 لاکھ پاؤنڈ
فلیٹ نمبر 2، 36 گرین سٹریٹ، لندن ڈبلیو 1 مالیت 8 لاکھ پاؤنڈ
11 گلوسٹر پلیس، لندن ڈبلیو ون، مالیت انمول
ان کے علاوہ عین بکنگھم پیلس کے قریب جائداد جسکی مالیت 4.5 ملین پاؤنڈ ہے۔
148 نیل گوین ہاؤس سلون ایونیو میں فلیگ شپ کمپنی کے سیکٹری مسٹر وقار احمد رہائش پزیر ہیں وہ بھی انہی کی ملکیت ہے۔
سنٹرل لندن کے آس پاس 80 ملین پاؤنڈ کی جائدادیں۔
کچھ عرصہ پہلے حسین نواز نے لندن رئیل اسٹیٹ میں ایک ہی وقت میں 1.2 ارب ڈالر یا 1200 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کر کے دنیا کو حیران کر دیا تھا۔ اسکا چرچا پاکستانی میڈیا پر بھی ہوا تھا جو آپ کو باآسانی گوگل پر مل جائیگا۔
جس نون لیگی نے بھی نوٹس بھیجنا ھے اس پتے پر بھیج دو۔
Dr Mushtaq Ahmad Residence Maria-17 Rue des rivieres-
St Didier ahu Mt d'or-Rhone ,France
قدر کرو ماں کی اس سے پہلے وہ چلی جائے 😭😭
جب جوانی چڑھ گئی تو میں گھر دیر سے آنے لگا، رات دیر تک گھر سے باہر رہنا
دوستوں کے ساتھ گھومنا پھرنا اور پھر رات دیر تک جاگنے اور دیر سے گھر آنے
کی وجہ سے سارا سارا دن سوئے رہنا معمول بن گیا، امی نے بہت منع کیا اور بہت
سمجھایا کہ بیٹا یہ کام ٹھیک نہیں لیکن میں باز نہ آیا۔ شروع شروع میں وہ میری وجہ
سے دیر تک جاگتی رہتی تاکہ دل کو سکون پہنچے کہ میرا بیٹا خیر خیریت سے گھر
واپس آ گیا ہے وقت کے ساتھ ساتھ جب میں اپنے اس کام سے باز نا آیا تو امی سونے
سے پہلے فریج کے اوپر ایک چٹ لگا کر سو جاتی، جس پر کھانے کے بارے میں
اور جگہ کے بارے میں لکھا ہوتا تھا۔
آہستہ آہستہ چٹ کا دائرہ وسیع ہوتا گیا چٹ پر لکھا ھوتا کہ "گندے کپڑے کہاں
رکھنے ہیں اور صاف کپڑے کہاں پر رکھے ہیں" جیسے جملے بھی لکھے ملنے
لگے، نیز یہ بھی کہ آج فلاں تاریخ ہے اور کل یہ کرنا ہے پرسوں فلاں جگہ جانا ہے
وغیرہ وغیرہ ۔
یہ سلسلہ کافی عرصہ تک جاری رہا ۔ ۔ ۔
ایک دن جب میں رات دیر سے گھر آیا، بہت تھکا ہوا تھا۔ حسب معمول فریج پر چٹ
لگی ہوئی دیکھی لیکن بغیر پڑھے میں سیدھا بیڈ پر گیا اور سو گیا۔
صبح سویرے والد صاحب کی چیخ چیخ کر پکارنے اور رو نے کی آواز سے میری
آنکھ کھلی۔ ابو کی آنکھوں میں آنسو تھے انہوں یہ بری خبر سنائی کہ بیٹا تمھاری ماں
اب اس دنیا میں نہیں رہیں ۔
میرے تو جیسے پاؤں تلے سے زمین نکل گئی، غم کا ایک پہاڑ جیسے میرے اوپر
آگرا۔ ۔ ۔ ۔ ابھی تو میں نے امی کے لئے یہ کرنا تھا ، وہ کرنا تھا۔ ۔ ۔ ابھی تو میں
سدھرنے والا تھا ۔ ۔ ۔ ۔ میں تو امی سے کہنے والا تھا کہ اب میں رات دیر سے نہیں
آیا کروں گا ۔ ۔ ۔
جب تدفین وغیرہ سے فارغ ہو کر رات کو جب میں نڈھال ہوکر بستر پر لیٹا تو اچانک
مجھے امی کی رات والی چٹی یاد آگئی، جو فریج پر ابھی تک لگی ھوئی تھی میں
فورا گیا اور اتار کر لے آیا، اس پر لکھا تھا:
"بیٹا آج میری طبعیت کچھ ٹھیک نہیں ہے، میں سونے جا رہی ہوں ، تم جب رات کو
آؤ تو مجھے جگا لینا، مجھے ذرا ہسپتال تک لے جانا ۔ ۔۔
خدارا اپنے ماں باپ کا احترام کرو ان کے ساتھ عزت سے پیش آؤ۔۔۔یہ وقت کا پھیر
ھے آج تم اپنے والدین کو برا بھلا کہو گے کل تمہاری اولاد بھی تمھارے ساتھ یہی
سلوک کرے گی۔
خدا کے واسطے اپنے والدین کی قدر کرو یہ قدرت کا انمول تحفہ ھے اور یہ ایک بار
چلے جائیں تو پھر کھبی واپس نہیں آتے
ڈی پی او ہری پور کاشف ذوالفقار کا مخلتف مسالک کے علماء کے ساتھ تعارفی
میٹنگز۔
میٹنگ کے دوران علماء کرام نے ہری پور تعیناتی پر مبادکباد پیش کی. ضلع بھر کے
مجموعی امن و امان اور 12 ربیع الاول عید میلاد البنی ﷺ کے جلوسوں کی
سیکورٹی انتظامات کے متعلق تفصیلی تبادلہ خیال کیا. ڈی پی او ہری پور نے علماء
کرام کا شکریہ ادا کیا. 12 ربیع الاول عید میلاد النبی کے جلوسوں کے لئے ضلع بھر
میں سیکورٹی نظام کو مزید موئثر بنایا جائے گا. اس کے علاوہ بھی ضلع بھر کے
امن و امان اور فرقہ وارانہ ہم آئنگی کے فروغ میں تمام علماء کرام کے کردار کو
سراہا۔ معاشرے سے اخلاقی جرائم اور دیگر سماجی برائیوں کے روک تھام کے لئے
علماء کرام ممبر کے ذریعے عوام کو وقتاً فوقتاً مناسب آگاہی کریں۔ جرائم پیشہ افراد
معاشرے اور ہمارے بچوں کے مستقبل کے دشمن ہے۔ پولیس انتظامیہ ہر موقع پر
علماء اکرام کے ساتھ تعاون برقرار رکھے گئی۔ تمام مکاتب فکر کے علماء اکرام نے
پولیس انتظامیہ کے ساتھ مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی۔
تاریخ کو کون مسخ کر رہا ہے ؟؟'
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور ن لیگ کے رکن قومی اسمبلی ایاز صادق نے کل قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ابھینندن کے رہائی کے حوالے سے ایک اہم انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ
’ابھینندن کی تو بات ہی نہ کریں۔ مجھے یاد ہے شاہ محمود قریشی صاحب بھی اس میٹنگ میں تھے، جس میں وزیرِ اعظم نے آنے سے انکار کر دیا اور فوج کے سربراہ تشریف لائے۔ پیر کانپ رہے تھے، ماتھے پر پسینہ تھا، اور ہم سے شاہ محمود صاحب نے کہا کہ خدا کا واسطہ ہے، اب اس (ابھینندن) کو واپس جانے دیں کیونکہ اگر ایسا نہ ہوا تو رات نو بجے ہندوستان پاکستان پر حملہ کرنے والا ہے۔ ہندوستان نے کوئی حملہ نہیں کرنا تھا، صرف گھٹنے ٹیک کر ابھینندن کو واپس بھیجنا تھا۔‘
کل والے اجلاس میں ہی خواجہ محمد آصف نے بھی کچھ اس سے ملتا جلتا بیان دیا اور کہا کہ
' جنرل قمر جاوید باجوہ نے ابھی نندن کی رہائی پر زور دیا ، کہ اس سے تعلقات بہتر ہو جائیں گے'
اس بات کو انڈین میڈیا نے اچھالا،
جس کے جواب میں ایاز صادق نے ایک سوشل میڈیا پر کچھ یوں وضاحت کی۔
’ابھینندن جب پاکستان آئے تھے تو وہ کوئی مٹھائی بانٹنے نہیں آئے تھے، انھوں نے پاکستان پر حملہ کیا تھا اور ان کا طیارہ گرانا پاکستان کی فتح تھی ، مگر جب عمران خان نے پارلیمانی رہنماؤں کی میٹنگ بلائی تو شاہ محمود اس میں آئے، ماتھے پر اتنا پسینہ تھا اور وہ کافی پریشان تھے۔ وہ کس کے کہنے پر یہ کر رہے تھے، ان پر کیا دباؤ تھا، وزیر اعظم نے ہم سے شیئر کرنا مناسب نہیں سمجھا کیونکہ وہ میٹنگ میں تشریف نہیں لائے، شاہ محمود قریشی نے آ کر کہا کہ ہم ابھینندن کو واپس کرنا چاہ رہے ہیں۔ ہم نے نیشنل انٹرسٹ کی خاطر یہ کیا اور یہ فیصلہ سول لیڈرشپ کا تھا۔ ہم اس فیصلے سے متفق نہیں تھے کیونکہ ابھینندن کو واپس کرنے کی کوئی جلدی نہیں تھی اور ذرا سا انتظار کر لیتے۔‘
آج باجوہ نے نیازی سے ملاقات کی اور اس کے بعد آئی ایس پی آر کے ڈی جی صاحب نے خصوصی پریس کانفرنس کی،
ڈی جی صاحب کا کہنا تھا کہ
' کل ایک بیان میں تاریخ کی گئی، حکومت پاکستان نے ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر امن کو ایک اور موقعہ دیتے ہوئے انڈین جنگی قیدی ابھینندن کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا اور اس ذمہ دارانہ فیصلے کو پوری دنیا نے سراہا۔‘
سوال یہ ہے کہ
جس اجلاس میں آرمی چیف سمیت تمام سیاسی قیادت موجود تھی کیا اس اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے یہ باتیں کی تھیں کہ نہیں؟
اگر نہیں کی تھیں تو ایاز صادق کے خلاف جھوٹے الزامات کے آڑ میں قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے پر کاروائی کریں،
اگر کی تھیں تو پہلے شاہ محمود قریشی سے پوچھ گچھ کی جائے اور پھر باجوہ سے کہ اس کے ہوتے ہوئے شاہ محمود نے کس کے اشارے پر اس قسم کا بزدلانہ بیان دیا۔
دوسرا سوال کیا اس رہائی سے امن اور مذاکرات بحال ہوئے؟
تیسرا سوال آرمی چیف کا کام ہوتا ہے سیاسی قیادتِ اور منتخب حکومت کے احکامات کے روشنی میں لڑنا اور جنگ کے لیے اعلی قسم کے اقدامات کرنا،
اس نے کس حیثیت سے قومی سیاسی قیادت کو امن کو ایک اور موقع دینے کا بھاشن دیا ،
دشمن نے میرے گھر پر حملہ کردیا اور میرا چوکیدار مجھے کہتا ہے کہ امن کو ایک اور موقع دے کر دیکھتے ہیں،
کیا کسی بیان کی حقانیت اور صداقت اس وجہ سے ختم ہوسکتی ہے کہ انڈین میڈیا اس کو پاکستان کے خلاف استعمال کررہا ہے؟
پھر تو پلٹن میدان سے لیکر آئی جی سندھ کے اغواء تک بہت سارے واقعات ایسے ہیں جس پر انڈیا میڈیا بھنگڑے ڈال رہا ہے۔ اس کا کیا کریں'صاحب ؟؟؟
آخری سوال !
ن لیگ کی حکومت میں اگر اس قسم کا فیصلہ وزیراعظم کرتے تو پھر بھی محمکہ اس فیصلے کے ساتھ اسی طرح کھڑا رہتا، یا سب سے پہلے حولدار میڈیا کے ذریعے وزیراعظم کو مودی کا یار اور غدار ثابت کیا جاتا اور پھر کلبوشن کیس کی طرح ڈی جی آئی ایس پی آر ایک خصوصی پریس کانفرنس کرتے اور قوم کو بتاتے کہ شیر دل جوان قوم کے ساتھ کھڑے ہیں، یہ بزدل سیاسی قیادتِ اور بکے ہوئے رہنما ہیں جو پاکستان کی فتح کو شکست میں تبدیل کررہے ہیں۔
اب بتائیں تاریخ کو کون مسخ کر رہا ہے؟
لرٹ۔الرٹ۔الرٹ۔ I
پاکستان میں کرونا دوبارہ اپنے پنجے گاڑھ رہا ہے۔
اس بار یہ موذی مرض زیادہ شدت کے ساتھ حملہ آور ہو رہا ہے
ڈاکٹر صاحبان، طبی عملہ سے تعلق رکھنے والے بے شمار افراد اور عوام الناس اس مرض کا شکار ہو رہے ہیں
حالات بہت خرابی کی طرف بڑھ رہے ہیں
خدارا زیادہ رش والی جگہہوں پر جانے سے پرہیز کریں۔زیادہ تر وقت گھروں میں گزاریں۔
ماسک کا استعمال ضرور کریں
ہاتھ ملانے سے گریز کریں اور زبانی طور پر السلام علیکم کہہ دیں۔سلام ہو جائے گا اس میں کسی قسم کی کمی واقع نہیں ھوگی۔
احتیاط کے تقاضوں کو بالائے طاق نہ رکھیں
صبح شام بھاپ لیں۔
دن میں بار بار ہاتھوں کو صابن سے دھوتے رہیں۔
اپنی خوراک میں
کیلا، سیب، انار، لیموں،ادرک،
دار چینی،اخروٹ،بادام،دیسی مرغی کی یخنی،دودھ،دہی اور کیلشیم والی خوراک کا زیادہ استعمال کریں۔
گلا خشک نہ ہونے دیں سارا دن تھوڑا تھوڑا پانی پیتے رہیں۔
گرم پانی سے غرارے کریں اور کھانسی نہ ہونے دیں
دن میں دوبار گرم گرم قہوہ استعمال کریں۔
سفر کے دوران سینیٹائزر اپنے ہمراہ رکھیں
پاکستانی قوم اس وبا کو سیریس نہیں لے رہی۔ اللہ نہ کرےکہ ہمیں سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے
دنیا بھر میں حالات بہت خراب ہیں پاکستان میں بھی اس وقت حالات کچھ اچھے نہیں ہیں۔
خدارا ہوش کے ناخن لیں
خود بھی اس سے بچنے کی تدبیر اختیار کریں اور دوسروں کو بھی اس سے آگاہی دیں۔
کیوں کہ ہمارے ہاتھ میں صرف تدبیر ہے اور تقدیر اللہ کے ہاتھ میں ہے لہذا تدبیر اختیار کرنے کے بعد اللہ سے دعا کریں۔ نماز یں باقاعدگی سےپڑھیں ۔نیک اعمال کریں
ذکر اذکار کریں
اللہ کی طرف رجوع کریں کیونکہ اس کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں ھے۔
اللہ پوری دنیا کو اس وبا سے اور دیگر مصائب سے محفوظ رکھے۔
اللہ پاک ہمیں کفر و شرک،نفاق،عصیان سے محفوظ رکھے ہمیں توکل کی دولت سے مالا مال کرے۔
آمین
مہربانی فرما کر زیادہ سے زیادہ لوگوں کو شیئر کریں تاکہ لوگ تدبیر اختیار کریں اور اللہ سے دعا کریں ۔
کل پاکستان کے صوبہ کے پی کے کے صوبائی دارالحکومت پشاور میں ایک مدرسے میں پلانٹڈ بم دھماکے کے نتیجے میں 2 بچوں سمیت 9 افراد شہید ہو گئے
نائن الیون کے بعد دنیا کی تاریخ نے رخ بدلا تو پاکستان کی تاریخ کو بھی بدلنے کی کوشش کی گئی اس کیلئے انہوں نے سب سے پہلے اپنے اور بیگانے کی پہچان ختم کرنے کیلئے کچھ شر پسندوں کو خریدا جن کی بدولت ملک کا امن و امان برباد کیا جاسکے مذید الٹی چال چلتے انہوں نے اس ٹولے کو شریعت یا شہادت کا نعرہ لگا کر اسلامی نفاذ کی تقریر سکھلا دی حالانکہ یہ لوگ خود شرع اللہ کے سب سے بڑے مخالف ہیں اور ان کی انہی حرکتوں کی بدولت ملک پاکستان میں اپنوں و بیگانوں کی پہچان کرنا مشکل ہو گئی
ان ظالموں نے نا مسجد دیکھی نا بازار نا عورت کا تقدس دیکھا نا بوڑھے کی حرمت خود ان ظالموں کو بھی شاید علم نا ہو کہ ایک مسلمان کو ناجائز قتل کرنے کی حرمت کیا ہے تو اس کیلئے میں ان کی خدمت میں ایک حدیث نبوی پیش کرتا ہوں
رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا :
”لو أنَّ أَهلَ السَّماءِ وأَهلَ الأرضِ اشترَكوا في دمِ مؤمنٍ لأَكبَّهمُ اللَّهُ في النَّارِ“
"اگر زمین و آسمان کے تمام باشندے مل کر ایک مومن کا ناحق خون بہائیں تو اللہ ان سب کو اوندھے منہ جہنم میں پھینک دے۔"
(سنن الترمذي : 1398 ، صححه الألباني)
یہ کیسے درندہ صفت لوگ ہیں جو نعرہ شریعت یا شہادت کا لگاتے ہیں مگر آلہ کار کفار کے ہیں یہ قتل مسلمانوں کو کرتے ہیں مگر تحفظ کفار کو دیتے ہی
ان کا ہر کام قرآن و سنت کا مخالف ہے انہی لوگوں کی بدولت جہاد جیسا مقدس فریضہ بدنام کرنے کی کوشش کی گئی حالانکہ قرآن و حدیث کی رو سے اپنے مسلمانوں پر گولی چلانا جہاد نہیں فساد ہوتا ہے اور ایسے فسادی خارجی کہلاتے ہیں اور نبی کریم کے ارشاد کے مطابق ان کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں یہ جہنمی اور ان جہنمیوں کے کتے ہیں یہ روئے زمین پر بدترین لوگ ہیں اور ان کو قتل کرنے والے افضل ترین لوگ
آج یہی سوکالڈ جہادی انڈین را و کفار کی دیگر ایجنسیوں سے فنڈنگ لے کر ہمارے بچوں پر کبھی خودکش تو کبھی پلانٹڈ بم دھماکے کر رہے ہیں ایسے لوگ اللہ کے نبی کی یہ حدیث پڑھ لیں اور دیکھ لیں ان کا ٹھکانہ کہاں ہے جبکہ کل مدرسے میں ہوئے شہید بچے و نمازی تو رب کے عزت و مرتبے والے ہیں ان شاءاللہ
جبکہ ان ظالموں کا مقابلہ کرنے والی عوام اور سیکیورٹی ادراے تو اللہ کے ہاں افضل ترین ہیں
موت کا ایک دن مقرر ہے تو پھر اس سے ڈرنا گیا
یک دفعہ موسی علیہ السلام نے اللہ رب العزت سے عرض کیا ۔
اے میرے مالک جنت میں میرے ساتھ کون ھوگا ۔
اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا فلاں قصاب آپ کے ساتھ جنت میں ھوگا۔
اور پھر اس قصاب کو ڈھونڈنے نکل گئے ۔
آخر کار وہ قصاب اسے مل گیا ۔
موسی علیہ السلام نے اس قصاب سے کہا میں آج آپ کے ساتھ بطور مہمان رہنا چاہتا ہوں۔
قصاب بھی راضی ھوا۔ قصاب نے جب گوشت ختم کیا تو ایک ٹکڑا ایک کپڑے میں لپیٹا اور گھر کے لیے نکل گیا۔
اور موسی علیہ السلام اسکے ساتھ چلے گئے۔
قصاب جب گھر پہنچے تو وہ گوشت اچھی طرح پکایا۔ اور اسکے بعد روٹی پکائی اور دوسرے کمرے میں گیا جہاں ایک بوڑھی عورت لیٹی تھی اسے سہارا دیا بٹھایا اور پھر یہ کھانا اسے کھلایا
جب بوڑھی عورت نے کھانا ختم کیا تو اس قصاب کے کان میں کچھ کہا تو وہ مسکرایا۔
موسی علیہ السلام یہ سارا واقعہ دیکھتا رہا۔
جب وہ قصاب واپس آیا تو موسی علیہ السلام نے اسے پوچھا کہ یہ بوڑھی عورت کون ھے۔
اس قصاب نے کہا یہ میری ماں ھے موسی علیہ السلام نے کہا
مگر کھانے کے بعد اس نے آپ کے کان میں کچھ کہا اور آپ مسکرائے ۔
قصاب نے کہا جب میری ماں خوش ھوتی ھے تو کہتی ھے ۔اللہ تعالی تجھے جنت میں موسی علیہ السلام کے ساتھ رکھے۔
تو میں مسکراتا ھوں کہ کہاں موسی علیہ السلام اور کہاں میں
حکومت بلوچستان نے سکریڑی سی انیڈ ڈبلیو نور الامین مینگل
کو بطور ہاوس رینٹ ریکوزیشن 19 ماہ میں 9 لاکھ 6 ہزار
7 سو 41 روپے ادا کئے ہیں جبکہ 19 ماہ میں اپنے ہی سرکاری
گھر کا 2 لاکھ 40 ہزار کرایہ طلب کیا ہے
حکومت بلوچستان خود کوئٹہ میں سرکاری بنگلے کا کرایہ سکریڑیز سے 25 ہزار
ماہانہ لیتی ہے جبکہ انکو ماہانہ ہاوس ریکوزیشن کی مد میں 47 ہزار 709 روپے ادا
کرتی ہے یہی وجہ ہے کہ آفیسران نے تین تین بنگلے اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں جو
شہر کے وسط میں واقع ہیں اس سلسلے میں کوئٹہ میں ایک سے زائد سرکاری رہائش
گاہیں رکھنے اور عدم ادائیگی پر سکریڑی سی اینڈ ڈبلیو نور الامین مینگل کو نوٹس
دے دیا گیا ہے۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ زرغون فلیٹس کے فلیٹ کا کرایہ 2 لاکھ 40
ہزار روپے واجب الادا ہے اور 19 ماہ کا 2 لاکھ 40 ہزار کرایہ مانگا گیا ہے یعنی
تقریبا 12 ہزار 631 روپے ماہانہ بنتے ہیں جبکہ حکومت بلوچستان نے انکو سلف
ہاوس ریکوزیشن اسکیم میں 19 ماہ میں 9 لاکھ 6 ہزار 7 سو 41روپے ادا کئے ہیں
۔ ان سے نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ اس کہ ساتھ ساتھ آپ نے انسکمب روڈ کوئٹہ
میں بنگلو نمبر 30 کی الاٹمنٹ بھی اپنے نام کروائی ہے، لہذا آپ سے درخواست ہے
کہ کوئٹہ میں سرکاری رہائشی (الاٹمنٹ کا طریقہ کار) کے طور پر مذکورہ رہائش
گاہوں میں سے کسی ایک کو خالی کردیں ضابطہ 2009 کسی بھی سرکاری ملازم کو
اجازت نہیں دیتا ہے کہ وہ ایک ہی وقت میں اپنی الاٹمنٹ کے تحت ایک سے زیادہ
سرکاری رہائش گاہیں رکھے حیران کن طور پر حکومت بلوچستان نے جن افیسران
کو سرکاری رہائش گاہیں دی ہیں اور جن افیسران کو سرکاری گھر ملے ہیں انکو
ہاوس ریکوریشن کی مد میں پیسہ کیوں دیا جارہا ہے۔ اس وقت ایک بڑی تعداد میں
سرکاری ملازمین سرکاری رہائش گاہوں میں مقیم ہیں انکو بھی سکیل کے حساب سے
ہاوس ریکوزیشن دیا جارہا ہے جو کہ وہ دوبارہ آدھی سے بھی کم رقم سرکاری
خزانے میں جمع کرواتے ہیں اکثر جب آپ ان مافیاز کے خلاف باتیں کرتے ہیں تو
سب کے سب آپ کے دشمن بن جاتے ہیں اور آپ کے متعلق ایک منفی رائے عامہ
بنائی جاتی ہے تاکہ آپ کی مدلل بات بھی کوئی نہ سنے۔
میں حیران ہوں کہ یہ صوبہ مخصوص آفیسر شاہی کیلئے بنایا گیا ہے یا پھر اس میں
عام آدمی کا بھی کوئی حصہ ہے کیونکہ مراعات تو سب کی سب سرکاری ملازمین
لے رہے ہیں
26 اکتوبر 1947 کی یاد میں مہارا راجہ ہری سنگھ کشمیر کے سودے باز کی
یاد تازہ کرنے کیلئے سرینگر کے لال چوک میں جہاں
کشمیری پاکستانی سبز ہلالی پرچم لہراتے ہیں عین اسی جگہ آج
صبح سویرے انڈین سے مہاراجہ کے لائے گئے ہندو نواز
لوگوں کے ذریعے ہندوستانی پرچم لہرانے کی کوشش کی گئی
جس کو غیور کشمیریوں نے ناکام بنا دیا
واضع رہے 73 سال قبل آج کے دن ہوئی غداری کا خمیازہ
کشمیری قوم آج دن تک بھگت رہے ہیں
یکن ھاؤس پاکستان کا سب سے مہنگا سکول ہے۔
ایک اندازے کے مطابق بیکن ھاؤس ماہانہ 5 تا 6 ارب اور سالانہ 60 تا 70 ارب روپیہ پاکستانیوں سے نچوڑتا ہے۔
یہ پاکستان کے سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری کی بیگم نسرین قصوری کی ملکیت ہے جن کو ان کا بیٹا قاسم قصوری چلاتا ہے۔ یہ خاندان اس تعلیمی ادارے کی بدولت کھرب پتی بن چکا ہے۔
خورشید محمود قصوری وہی صاحب ہیں جس نے پندرھویں آئینی ترمیم (شریعہ بل) کے خلاف احتجاجاً استعفیٰ دیا تھا۔ ( شائد اسلام سے نفرت اس پورے خاندان کے خون میں شامل ہے! )
لبرل ازم کا علمبردار "بیکن ھاؤس" ہر سال پاکستانی سوسائیٹی میں اپنے تربیت یافتہ کم از کم 4 لاکھ طلبہ گھسیڑ رہا ہے۔ یہ طلبہ پاکستان کے اعلیٰ ترین طبقات سے تعلق رکھتے ہیں جن میں سرکاری اداروں کے بڑے بڑے بیوروکریٹ، صحافی، سیاستدان، بزنسمین اور وڈیرے شامل ہیں۔
پاکستانی معاشرے میں سرائیت کرنے والے ان طلباء کی اکثریت تقریباً لادین ہے۔ وہ ان تمام نظریات اور افکار کا تمسخر اڑاتے نظر آتے ہیں جن پر نہ صرف ہمارا معاشرہ کھڑا ہے بلکہ جن کی بنیاد پر پاکستان بنایا گیا تھا۔ حد یہ ہے کہ ان طلباء کی اکثریت کو اردو سے بھی تقریباً نابلد رکھا جاتا ہے۔ (جو اسلام کے بعد پاکستان کو جوڑے رکھنے والا دوسرا اہم ترین جزو ہے۔ 🙂 )
پاکستان کے اعلیٰ ترین طبقے سے تعلق رکھنے والے ان طلباء کی اکثریت بڑی تیزی سے پاکستان میں اہم ترین پوزیشنیں سنبھال رہی ہے۔ اسی طبقے کا ایک بڑا حصہ فوج میں بھی جارہا ہے جو ظاہر ہے وہاں سپاہی بھرتی ہونے کے لیے نہیں جاتا۔
اگر بیکن ھاؤس اسی رفتار سے کام کرتا رہا تو آنے والے پانچ سے دس سالوں میں پاکستان ایک لبرل ریاست بن چکا ہو گا جس کے بعد اس کے وجود کو پارہ پارہ ہونے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔
مشہور زمانہ گرفتار شدہ ملعون آیاز نظامی کے الفاظ شائد آپ کو یاد ہوں کہ ۔۔
۔۔ "ہم نے تمھارے کالجز اور یونیورسٹیز میں اپنے سلیپرز سیلز ( پروفیسرز اور لیکچررز ) گھسا دئیے ہیں۔ جو تمہاری نئی نسل کے ان تمام نظریات کو تباہ و برباد کر دینگے جن پر تم لوگوں کا وجود کھڑا ہے۔ انہیں پاکستان کی نسبت پاکستان کے دشمن زیادہ سچے لگیں گے۔ وہ جراتِ اظہار اور روشن خیالی کے زعم میں تمہاری پوری تاریخ رد کر دینگے۔ انہیں انڈیا فاتح اور تم مفتوح لگو گے۔ انہیں تمہارے دشمن ہیرو اور خود تم ولن نظر آؤ گے۔ انہیں نظریہ پاکستان خرافات لگے گا۔ اسلامی نظام ایک دقیانوسی نعرہ لگے گا اور وہ تمہارے بزرگوں کو احمق جانیں گے۔ وہ تمہارے رسول پر بھی بدگمان ہو جائینگے حتیٰ کہ تمہارے خدا پر بھی شک کرنے لگیں گے! "
بیکن ھاؤس نے "تعلیم" کے عنوان سے پاکستان کے خلاف جو جنگ چھیڑ رکھی ہے اس کو روکنے میں میڈیا اور سپریم کورٹ دونوں ناکام نظر آ رہے ہیں۔
اس "عفریت" کو اب عوام ہی زنجیر ڈال سکتے ہیں۔ یہ کام ہم سب نے مل کر کرنا ہے۔
بیکن ھاؤس کے حوالے سے جلد ہی دوبارہ نہ صرف سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائیگا بلکہ محب وطن میڈیا چینلز اور حکومت وقت سے بھی اس حوالے سے کاروائی کا مطالبہ کیا جائیگا۔
اس جنگ میں ہمارا ساتھ دیں اور اس مضمون کو کاپی کر کے اپنے اپنے پیجز اور ٹائم لائنز پر شیئر کریں۔
وئٹہ: مریم نواز کی میڈیا سے گفتگو
کوئٹہ: سیکورٹی کی ذمہ داری حکومت کی ہے
کوئٹہ: ناخوشگوار واقعہ ہوا تو حکومت ذمہ دار ہوگی،
کوئٹہ: جلسہ ملتوی کر دیں تو کیا تھریٹ ختم ہو جائے گا،
کوئٹہ: شہباز گل نے کہا ہے کہ مریم نواز کوضمانت اس لیے دی ہے کہ والد کی دیکھ بھال کریں، صحافی کا سوال
کوئٹہ: کون شہباز گل میں اُنہیں نہیں جانتی، مریم نواز کا جواب
★سلطان صلاح الدین ایوبی کا سنہرہ قول
اگر تم نے کسی قوم کو تباہ کرنا ہے تو اس کی نوجوان نسل میں بے حیائی پھیلا دو۔۔۔
آپ کا یہ عظیم قول تاریخ کے آئینے میں۔۔!!
یہ تاریخ کا وہ منظر ہے ،جب جولائی 1187ء کو حطین کے میدان میں سات صلیبی حکمرانوں کی متحدہ فوج کو جو مکہ اور مدینے پر قبضہ کرنے آئی تھی ، ایوبی سپاہ نے عبرتناک شکست دے کر مکہ اور مدینہ کی جانب بری نظر سے دیکھنے کا انتقام لے لیا تھا اور اب وہ حطین سے پچیس میل دور عکرہ پر حملہ آور تھا، سلطان صلاح الدین ایوبی نے یہ فیصلہ اِس لیے کیا تھا کہ عکرہ صلیبیوں کا مکہ تھا، سلطان اُسے تہہ تیغ کرکے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کا انتقام لینا چاہتا تھا، دوسرے بیت المقدس سے پہلے سلطان عکرہ پر اِس لیے بھی قبضہ چاہتا تھا کہ صلیبیوں کے حوصلے پست ہو جائیں اور وہ جلد ہتھیار ڈال دیں، چنانچہ اُس نے مضبوط دفاع کے باوجود عکرہ پر حملہ کردیا
اور 8جولائی 1187ء کو عکرہ ایوبی افواج کے قبضے میں تھا، اِس معرکے میں صلیبی انٹیلیجنس کا سربراہ ہرمن بھی گرفتار ہوا، جسے فرار ہوتے ہوئے ایک کماندار نے گرفتار کیا تھا۔۔۔!!
گرفتاری کے وقت ہرمن نے کماندار کو خوبصورت لڑکیوں اور بہت سا سونا دے کر فرار کرانے پیش کش کی تھی، مگر کماندار نے اُسے رد کردیا، ہرمن کو جب سلطان صلاح الدین ایوبی کے سامنے پیش کیا گیا تو اُس نے گرفتار کرنے والے کماندار کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے سلطان سے کہا”
سلطان معظم ! اگر آپ کے تمام کماندار اِس کردار کے ہیں جو مجھے پکڑ کر لایا ہے تو میں آپ کو یقین کے ساتھ کہتا ہوں کہ آپ کو بڑی سے بڑی فوج بھی یہاں سے نہیں نکال سکتی
،اُس نے کہا، میری نظر انسانی فطرت کی کمزوریوں پر رہتی ہے، میں نے آپ کے خلاف یہی ہتھیار استعمال کیا، میرا ماننا ہے کہ جب یہ کمزوریاں کسی جرنیل میں پیدا ہو جاتی ہیں یا پیدا کر دی جاتی ہیں تو شکست اُس کے ماتھے پر لکھ دی جاتی ہے، میں نے آپ کے یہاں جتنے بھی غدار پیدا کیئے اُن میں سب سے پہلے یہی کمزوریاں پیدا کیں، حکومت کرنے کا نشہ انسانوں کو لے ڈوبتا ہے، سلطان معظم! آپ کا جاسوسی کا نظام نہایت ہی کارگر ہے، آپ صحیح وقت اور صحیح مقام پر ضرب لگاتے ہیں، مگر میں آپ کو یہ بتا نا چاہتا ہوں کہ یہ صرف آپ کی زندگی تک ہے۔۔۔!!!
ہم نے آپ کے یہاں جو بیج بویا ہے، وہ ضائع نہیں ہوگا۔۔ آپ چونکہ ایمان والے ہیں اِس لیے آپ نے بے دین عناصر کو دبا لیا، لیکن ہم نے آپ کے امراء کے دلوں میں حکومت، دولت، لذت اور عورت کا نشہ بھر دیا ہے، آپ کے جانشین اِس نشے کو اتار نہیں سکیں گے اور میرے جانشین اِس نشے کو تیز کرتے رہیں گے۔
سلطان معظم ! یہ جنگ جو ہم لڑرہے ہیں، یہ میری اور آپ کی، یا ہمارے بادشاہوں کی اور آپ کی جنگ نہیں، یہ کلیسا اور کعبہ کی جنگ ہے، جو ہمارے مرنے کے بعد بھی جاری رہے گی، اب ہم میدان جنگ میں نہیں لڑیں گے، ہم کوئی ملک فتح نہیں کریں گے، ہم مسلمانوں کے دل و دماغ کو فتح کریں گے، ہم مسلمانوں کے مذہبی عقائد کامحاصرہ کریں گے، ہماری لڑکیاں، ہماری دولت، ہماری تہذیب کی کشش جسے آپ بے حیائی کہتے ہیں، اسلام کی دیواروں میں شگاف ڈالے گی، پھر مسلمان اپنی تہذیب سے نفرت اور یورپ کے طور طریقوں سے محبت کریں گے، سلطان معظم! وہ وقت آپ نہیں دیکھیں گے، میں نہیں دیکھوں گا، ہماری روحیں دیکھیں گی۔”
سلطان صلاح الدین ایوبی، جرمن نژاد ہرمن کی باتیں بڑے غور سے سن رہے تھے؛ ہرمن کہہ رہا تھا :
،” سلطان معظم ! آپ کو معلوم ہے کہ ہم نے عرب کو کیوں میدان جنگ بنایا ؟ صرف اِس لیے کہ ساری دنیا کے مسلمان اِس خطے کی طرف منہ کر کے عبادت کرتے ہیں اور یہاں مسلمانوں کا کعبہ ہے، ہم مسلمانوں کے اِس مرکز کو ختم کر رہے ہیں، آپ آج بیت المقدس کو ہمارے قبضے سے چھڑا لیں گ، لیکن جب آپ دنیا سے اٹھ جائیں گے، مسجد اقصیٰ پھر ہماری عبادت گاہ بن جائے گی، میں جو پیشن گوئی کر رہا ہوں، یہ اپنی اور آپ کی قوم کی فطرت کو بڑے غور سے دیکھ کر کر رہا ہوں، ہم آپ کی قوم کو ریاستوں اور ملکوں میں تقسیم کر کے انہیں ایک دوسرے کا دشمن بنا دیں گے اور فلسطین کا نام و نشان نہیں رہے گا، یہودیوں نے آپ کی قوم کے لڑکوں اور لڑکیوں میں لذت پرستی کا بیج بونا شروع کردیا ہے، اِن میں سے اب کوئی نورالدین زنگی اور صلاح الدین ایوبی پیدا نہیں ہوگا۔۔۔!!!!
سبق:-سوچنے اور سمجھنے کا مقام ہے کہ کیا یہ ساری باتیں آج سچ ثابت نہیں ہو رہی ہیں، اب بھی وقت ہے کہ ہم اپنا احتساب کرتے ہوئے راہِ راست پر آجائیں اور اپنی آخرت سنوار لیں 🥀
احباب سے پرزور اپیل ہے کہ اس تحریر کو دل کھول کہ شیئر کریں آپکا ایک سینکڈ لگے گا اور لوگوں کے علم میں اضافہ ہوگا اور اس کار خیر کا سبب آپ بنو گے... جی ہاں آپ...
صرف آپ ہی پڑھ کر آگے نہ بڑھ جائیں بلکہ اوروں کو بھی شریک کریں, یہ صدقہ جاریہ ہوگا, اس میں آپ کی تحریر ہزاروں لوگوں کے لیے سبق آموز ثابت ہو ..
تاریخ ہمارا سرمایہ
Get in the habit of thinking
The father boarded the train with his four children and sat quietly on a seat
And he looked out of the window
Children?
No children were on the brink of disaster.
As soon as the train left, they lifted the sky above their heads
Someone was climbing on the upper seats, so someone started teasing the passengers
Someone is taking off his uncle's hat and running away, while someone is shouting loudly and lifting the sky over his head
Passengers are furious
How is the father
He neither forbids them nor says anything
If someone thinks he is insensitive, then someone thinks he is very useless
At last, when the limit of endurance was reached, a man got up in a rage and approached his father and shouted.
"Do you have children or trouble? Why don't you scold them?"
The father looked at him, his eyes filled with tears and spoke
"His mother passed away this morning. I am taking him there. I don't have the courage to say anything to them. If you can stop, stop ...
All the passengers came to the Senate at once ...
In an instant the scene had changed completely
Those naughty kids were starting to look cute to everyone
All were immortal
Everyone loved them
They were clinging to themselves.
In life, the facts are not necessarily what we see
There may be things we don't see,
Remember
Take the time to form an opinion,
Give the optimism some time before the suspicion,
Think twice before making a decision.
Just one more time ...
And just don't insist on being right and wise tomorrow.
Allah is watching us with great love and asks us for mercy and forgiveness for His servants ... !!!!!
چھے گمان رکھنے کی عادت اپنائیںI
باپ چار بچوں کے ساتھ ٹرین میں سوار ہوا، ایک سیٹ پرخاموشی سے بیٹھ گیا
اور کھڑکی سے باہر دیکھنے لگا
بچے؟
بچے نہیں آفت کے پرکالے تھے۔
انہوں نے ٹرین چلتے ہی آسمان سر پر اٹھا لیا
کوئی اوپر کی سیٹوں پر چڑھ رہا ہے ،تو کسی نے مسافروں کا سامان چھیڑنا شروع کر دیا
کوئی چچا میاں کی ٹوپی اتار کر بھاگ رہا ہے تو کوئی زور زور سے چیخ کر آسمان سر پر اٹھا رہا ہے
مسافر سخت غصے میں ہیں
کیسا باپ ہے ؟
نہ انہیں منع کرتا ہے نہ کچھ کہتا ہے
کوئی اسے بے حس سمجھ رہا ہے تو کسی کے خیال میں وہ نہایت نکما ہے
بلآخر جب برداشت کی حد ہو گئی تو ایک صاحب غصے سے اٹھ کر باپ کے پاس پہنچے اور ڈھاڑ کر بولے
"آپ کے بچے ہیں یا مصیبت ؟ آخر آپ ان کو ڈانٹتے کیوں نہیں؟
باپ نے ان صاحب کی طرف دیکھا اس کی آنکھیں آنسووں سے لبریز تھیں اور بولا
'آج صبح ان کی ماں کا انتقال ہو گیا ہے میں ان کو وہیں لے کر جا رہا ہوں۔ مجھ میں ہمت نہیں کہ ان کو کچھ کہہ سکوں۔ آپ روک سکتے ہیں تو روک لیں ۔۔۔۔۔۔
سارے مسافرایک دم سناٹے میں آ گئے۔۔۔
ایک ہی لمحے میں منظر بالکل بدل چکا تھا
وہ شرارتی بچے سب کو پیارے لگنے لگے تھے
سب آبدیدہ تھے
سب انہیں پیار کر رہے تھے،
اپنے ساتھ چمٹا رہے تھے۔
زندگی میں ضروری نہیں کہ حقائق وہ ہی ہوں جو بس ہمیں نظر آرہے ہوں
بلکہ وہ بھی ہوسکتے ہیں جو ہمیں نظر نہ آ رہے ہو ں،
یاد رکھیئے
رائے بنانے میں وقت لگائیں،
بد گمانی سے پہلے خوش گمانی کو کچھ وقت دیں،
فیصلے سے پہلے ذرا ایک بار اور سوچ لیں،
بس ایک بار اور۔۔۔۔۔
اور بس اپنے ہی درست اور عقل کل ہونے پہ اصرار نہ کریں۔
اللہ بہت محبت سے ہمیں دیکھ رہا ہے اور ہم سے اپنے بندوں کے لئے نرمی اور معافی کا طلبگار ہے۔۔۔۔!!!!!
Kasoor
Pakistan Rangers operation in Kasur Mandi Usmanwala,
two smugglers killed after exchange of fire with accused crossing
international border, millions of Indian liquor recovered
According to details, Pakistan Rangers wanted to stop the smugglers
entering Pakistan Mandi Usmanwala from the Indian side of the
border at Mandi Usmanwala in Kasur district, but the smugglers
opened fire on them. Shahid Hussain and his team returned fire,
killing two smugglers who were found in possession of 23 bottles of
Indian liquor worth millions of rupees, which were entering Pakistan
from India.
Pakistan Rangers have handed over the bodies of the smugglers to
the concerned police station after the operation on which the police
are busy.
Report by Suchi Muchi News
این سی او سی نے حکومت کو سفارشات پیش کردیں ۔ بازار و دیگر دکانیں صبح 8 تا شام 6 تک کھلی رکھی جائیں ۔ آوٹ ڈور شادی میں تعداد گھٹا کر 500 کی ...