کیا پان چپانے سے کورونا وائرس کا خطرہ ٹل جاتا ہے؟کیا پان چپانے سے کورونا وائرس کا خطرہ ٹل جاتا ہے؟
سوشل میڈیا پر کورونا وائرس کے علاج کے لئے متعدد لوگ اپنے ایجاد کردہ ٹوٹکے آزمانے کے مشورے آئے روز فراہم کرتے رہتے ہیں۔ کوئی شخص کہتا ہے کہ سنامکی سے کورونا کا علاج ممکن ہے تو کہیں یہ بات کانوں سے گزرتی ہے کہ چرس کے پتوں کورونا وبا کو ختم کیا جاسکتا ہے۔
چند دنوں سے سوشل میڈیا ویب سائٹ پر ایک پوسٹ وائرل ہورہی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پان کھانے والے افراد نئے کورونا وائرس سے محفوظ رہتے ہیں۔
کورونا سے محفوظ رہنے کے لئے پان کھانے کا مشورہ دینے کے حوالے سے فیس بک پر تیس مارچ 2020 کو برمی زبان میں پوسٹ شیئر کی گئی تھی۔
اس پوسٹ کے ساتھ جو کیپشن لکھا گیا اُس کا خلاصہ کچھ یوں ہے کہ پان کھانے والے بھائیوں کے لئے ایک خوشی کی خبر یہ ہے کہ پان میں موجود چونا، کتھا چربی کی اُس پرت کو ختم کرتا ہے جہاں کورونا انفیکشن کی افزائش ہوتی ہے۔
دعویٰ کیا گیا کہ اس پرت کے ختم ہونے سے وائرس کا وجود مٹ جاتا ہے، اگر وائرس منہ میں داخل ہو تو پان کھانے کے سبب یہ ختم ہوجاتا ہے۔
پوسٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ میانمار کے کورونا کے کیسز کی شرح کم ہونے کی سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ یہاں کے لوگ پان کا استعمال کرتے ہیں۔
دوسری جانب طبی ماہرین پان کھانے والوں کو پہلے ہی خبردار کرچکے ہیں کہ زیادہ پان کھانے سے وہ منہ کے کینسر کا شکار ہوسکتے ہیں۔
میانمار کے مرکز برائے ہنگامی امداد اور وبائی امراض کے ڈائریکٹر کھن کھن گئی کا کہنا تھا کہ پان چپانے سے کرونا کا خطرہ کم ہونے یا ٹل جانے کی بات بالکل بے بنیاد ہے۔
میانمار کے وزارت صحت اور کھیل کے حکام، طبی ماہرین اور یورپین فوڈ سیفٹی اتھارٹی نے فرانسیسی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے اس دعوے کی تردید کی اور اسے بے بنیاد قرار دیا۔
واضح رہے کہ میانمار کے لوگ پان کا بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں۔
Post a Comment