حکومت بلوچستان نے سکریڑی سی انیڈ ڈبلیو نور الامین مینگل
کو بطور ہاوس رینٹ ریکوزیشن 19 ماہ میں 9 لاکھ 6 ہزار
7 سو 41 روپے ادا کئے ہیں جبکہ 19 ماہ میں اپنے ہی سرکاری
گھر کا 2 لاکھ 40 ہزار کرایہ طلب کیا ہے
حکومت بلوچستان خود کوئٹہ میں سرکاری بنگلے کا کرایہ سکریڑیز سے 25 ہزار
ماہانہ لیتی ہے جبکہ انکو ماہانہ ہاوس ریکوزیشن کی مد میں 47 ہزار 709 روپے ادا
کرتی ہے یہی وجہ ہے کہ آفیسران نے تین تین بنگلے اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں جو
شہر کے وسط میں واقع ہیں اس سلسلے میں کوئٹہ میں ایک سے زائد سرکاری رہائش
گاہیں رکھنے اور عدم ادائیگی پر سکریڑی سی اینڈ ڈبلیو نور الامین مینگل کو نوٹس
دے دیا گیا ہے۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ زرغون فلیٹس کے فلیٹ کا کرایہ 2 لاکھ 40
ہزار روپے واجب الادا ہے اور 19 ماہ کا 2 لاکھ 40 ہزار کرایہ مانگا گیا ہے یعنی
تقریبا 12 ہزار 631 روپے ماہانہ بنتے ہیں جبکہ حکومت بلوچستان نے انکو سلف
ہاوس ریکوزیشن اسکیم میں 19 ماہ میں 9 لاکھ 6 ہزار 7 سو 41روپے ادا کئے ہیں
۔ ان سے نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ اس کہ ساتھ ساتھ آپ نے انسکمب روڈ کوئٹہ
میں بنگلو نمبر 30 کی الاٹمنٹ بھی اپنے نام کروائی ہے، لہذا آپ سے درخواست ہے
کہ کوئٹہ میں سرکاری رہائشی (الاٹمنٹ کا طریقہ کار) کے طور پر مذکورہ رہائش
گاہوں میں سے کسی ایک کو خالی کردیں ضابطہ 2009 کسی بھی سرکاری ملازم کو
اجازت نہیں دیتا ہے کہ وہ ایک ہی وقت میں اپنی الاٹمنٹ کے تحت ایک سے زیادہ
سرکاری رہائش گاہیں رکھے حیران کن طور پر حکومت بلوچستان نے جن افیسران
کو سرکاری رہائش گاہیں دی ہیں اور جن افیسران کو سرکاری گھر ملے ہیں انکو
ہاوس ریکوریشن کی مد میں پیسہ کیوں دیا جارہا ہے۔ اس وقت ایک بڑی تعداد میں
سرکاری ملازمین سرکاری رہائش گاہوں میں مقیم ہیں انکو بھی سکیل کے حساب سے
ہاوس ریکوزیشن دیا جارہا ہے جو کہ وہ دوبارہ آدھی سے بھی کم رقم سرکاری
خزانے میں جمع کرواتے ہیں اکثر جب آپ ان مافیاز کے خلاف باتیں کرتے ہیں تو
سب کے سب آپ کے دشمن بن جاتے ہیں اور آپ کے متعلق ایک منفی رائے عامہ
بنائی جاتی ہے تاکہ آپ کی مدلل بات بھی کوئی نہ سنے۔
میں حیران ہوں کہ یہ صوبہ مخصوص آفیسر شاہی کیلئے بنایا گیا ہے یا پھر اس میں
عام آدمی کا بھی کوئی حصہ ہے کیونکہ مراعات تو سب کی سب سرکاری ملازمین
لے رہے ہیں
Post a Comment