چند سال پہلے میں نے فیصلہ کیا تھا کہ اب مجھے گانے نہیں سننے اسکے لیے میں نے پہلا قدم اپنے فون سے ہر قسم کی موسیقی ڈیلیٹ کر کے کیا تھا وجہ کوئی خاص بڑی نہیں تھی مجھے پرانے زمانے کے گانے اچھے لگتے تھے اور وہی میرے موبائل میں بھی ہوتے تھے کچھ عرصہ مجھے یہ احساس ہوا کہ جب تک یہ میرے پاس موجود ہیں میں وقتاً فوقتاً انہہں سنتا رہوں گآ اور یہی میرے ساتھ ہو رہا تھا اس لیے مجھے ایک بڑا قدم لینا تھا سو میں نے کوشش کے طور پر قدم بڑھایا جس میں بہت سالوں تک کامیاب رہا مگر اب جب سے واٹس ایپ سٹیٹس پر گانوں کا آپشن آیا تو ہر ایک نے گانے سٹیٹس پہ چڑھائے ہوئے ہوتے کچھ عرصہ تک میں نے احباب کو منع بھی کیا کہ مت لگائیں یا پھر لگائیں تو مجھے پرائیویسی میں جا کے نکال دیا جائے کیونکہ جو لوگ اپنے نفس سے جنگ لڑ رہے ہوتے آپ انکو بھی اس گناہ میں دھکیل کر مزید گناہگار نہ ہوں پر سنوائی نہیں ہوئی ۔۔ آخر کار مجھے اپنا موبائل تاعمر سائلنٹ پہ کرنا پڑا کہ نہ آواز ہو گی نہ کانوں میں پڑے گی مگر آج ایک بار پھر میری گزارش ہے سب سے خدارا دوسروں کو بھی بچائیں اور خود بھی بچیں کیونکہ جو گانا آپ سٹیٹس پہ لگاتے ہو وہ جتنا بندے سنیں گے اس کا گناہ آپ کو ملے گا خدارا آج ہی توبہ کر لیں ورنہ آخرت تک جتنے لوگ سنیں گے گناہ آپ کو ملے گا چایے آپ مر بھی کیوں نہ گئے ہوں
ضرور پڑھیں
*الفاظ تھوڑے سخت ہیں، لیکن سچ ہیں
موسیقی؟
یاد رکھیں! اسلام میں موسیقی سختی سے حرام ہے۔ موسیقی کی وجہ سے ہی حضرت شیت علیہ السلام کے زمانے میں زنا کی ابتداء ہوئی۔
جو لوگ موسیقی کو اپنی روح کی غذا کہتے ہیں، میرا ان سے سوال ہے کہ کسی فوت شدہ کی میت پہ گانے کیوں نہیں بجائے جاتے؟ تب کیوں اللہ سے دعائیں مانگی جاتئ ہیں؟ حالانکہ تب ہی لبرل (آزاد خیال، ماڈرن) لوگوں کے لیے صحیح وقت ہوگا نا کہ وہ گانے بجائیں اور مرنے والوں کی روحوں کو غذا دیں۔ ان کو سکون پہنچائیں۔
صرف ایسے ہی موقعوں پہ ہمارے اندر کا روایتی مسلمان جاگتا ہے۔ ورنہ تو ہم کافروں کے ہی پیروکار بنے ہوئے ہیں۔ افسوس صد افسوس!!
یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ گانا بجانا شیطان کا سب سے بڑا ہتھیار ہے۔
سکالر کہتے ہیں کہ "موسیقی شیطان کا حربہ ہے"۔ یہ انسان کے دل پہ غلبہ پالیتا ہے۔ اور اس کو یاد الہی سے غافل کردیتا ہے۔ آپ نے غور کیا ہوگا کہ ہم اپنے فون کی ساری موسیقی 2-3 گھنٹوں میں سن لیتے ہیں اور بعض اوقات تو اپنی نمازیں بھی چھوڑ دیتے ہیں۔ دل کرتا ہے کہ اور گانے سنوں۔
سکالرز کا متفقہ موقف ہے کہ موسیقی کالے جادو، جنات کے غلبے کا سبب بنتی ہے کیونکہ یہ ہے ہی شیطان کی چیز!!
مفتی مینک کہتے ہیں کہ اگر ہم غور کر بھی لیں تو جو سکالرز گانے سننے کی اجازت دیتے ہیں تو میری ایک بات یاد رکھیں۔ وہ سکالرز آج کی دھن کی بات نہیں کررہے۔ آج کی دھن فحاش ہے، عریاں ہے، گندی ہے، گھٹیا ہے۔ یہ آپ کو ناچنے پہ مجبور کرتی ہے۔ تھڑکنے پھڑکنے پہ مجبور کرتی ہے۔ اور یہ حقیقت ہے۔اللہ ہم سب کو معاف فرمائے۔
بہت سے ایسے کیسز بھی ہیں جن میں مرنے والے شخص کی زبان پہ کلمے کی بجائے گانے تھے۔ اور وہ گانے بولتے ہوئے ہی مرگیا۔
کچھ واقعات ایسے بھی ہیں جن میں سفر کے دوران گاڑی میں گانے لگے تھے اور گاڑی کا ایکسیڈنٹ ہوگیا۔ آپ خود سوچیں، کیا وہ لوگ ایمانی حالت پہ مرے ہوں گے؟ اللہ کی خوشنودی حاصل کرتے ہوئے مرے ہوں گے؟
آپ خود ذرا ایسی موت کا تصور کریں۔ کیا جنت کہیں نظر آرہی ہے؟
اللہ سے دلی توبہ کریں۔ اور پختہ ارادہ باندھیں
اپنے موبائل کی گیلری اور باقی تمام آلات سے گانے ڈیلیٹ کردیں۔ ان گانوں کی بجائے قرآن پاک کی سورتیں اور نعتیں ڈاون لوڈ کرلیں۔*
(یاد رکھیں جن نعتوں میں موسیقی آلات استعمال ہوئے ہیں، وہ بھی حرام ہیں)
اور بعض نعتوں میں شرکیہ شاعری ہوتی ہے وہ بھی حرام ہے
جب بھی دل میں گانے سننے کا خیال آئے تو سوچیں کہ "اللہ مجھے دیکھ رہا ہے۔ کیا میں واقعی شیطان کو خوش کرکے، اللہ کی ناراضی مول لے کے صحیح کررہا ہوں؟"*
ہمیشہ اس حدیث کے مہفوم کو یاد رکھیں
" جو شخص اللہ کے لیے کسی چیز کو چھوڑتا ہے، اللہ اس چیز سے بہتر اُس کو عطا کرے گا"
Post a Comment