کل پاکستان کے صوبہ کے پی کے کے صوبائی دارالحکومت پشاور میں ایک مدرسے میں پلانٹڈ بم دھماکے کے نتیجے میں 2 بچوں سمیت 9 افراد شہید ہو گئے
جبکہ زخمیوں کی تعداد 90 کے قریب ہے
نائن الیون کے بعد دنیا کی تاریخ نے رخ بدلا تو پاکستان کی تاریخ کو بھی بدلنے کی کوشش کی گئی اس کیلئے انہوں نے سب سے پہلے اپنے اور بیگانے کی پہچان ختم کرنے کیلئے کچھ شر پسندوں کو خریدا جن کی بدولت ملک کا امن و امان برباد کیا جاسکے مذید الٹی چال چلتے انہوں نے اس ٹولے کو شریعت یا شہادت کا نعرہ لگا کر اسلامی نفاذ کی تقریر سکھلا دی حالانکہ یہ لوگ خود شرع اللہ کے سب سے بڑے مخالف ہیں اور ان کی انہی حرکتوں کی بدولت ملک پاکستان میں اپنوں و بیگانوں کی پہچان کرنا مشکل ہو گئی
ان ظالموں نے نا مسجد دیکھی نا بازار نا عورت کا تقدس دیکھا نا بوڑھے کی حرمت خود ان ظالموں کو بھی شاید علم نا ہو کہ ایک مسلمان کو ناجائز قتل کرنے کی حرمت کیا ہے تو اس کیلئے میں ان کی خدمت میں ایک حدیث نبوی پیش کرتا ہوں
رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا :
”لو أنَّ أَهلَ السَّماءِ وأَهلَ الأرضِ اشترَكوا في دمِ مؤمنٍ لأَكبَّهمُ اللَّهُ في النَّارِ“
"اگر زمین و آسمان کے تمام باشندے مل کر ایک مومن کا ناحق خون بہائیں تو اللہ ان سب کو اوندھے منہ جہنم میں پھینک دے۔"
(سنن الترمذي : 1398 ، صححه الألباني)
یہ کیسے درندہ صفت لوگ ہیں جو نعرہ شریعت یا شہادت کا لگاتے ہیں مگر آلہ کار کفار کے ہیں یہ قتل مسلمانوں کو کرتے ہیں مگر تحفظ کفار کو دیتے ہی
ان کا ہر کام قرآن و سنت کا مخالف ہے انہی لوگوں کی بدولت جہاد جیسا مقدس فریضہ بدنام کرنے کی کوشش کی گئی حالانکہ قرآن و حدیث کی رو سے اپنے مسلمانوں پر گولی چلانا جہاد نہیں فساد ہوتا ہے اور ایسے فسادی خارجی کہلاتے ہیں اور نبی کریم کے ارشاد کے مطابق ان کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں یہ جہنمی اور ان جہنمیوں کے کتے ہیں یہ روئے زمین پر بدترین لوگ ہیں اور ان کو قتل کرنے والے افضل ترین لوگ
آج یہی سوکالڈ جہادی انڈین را و کفار کی دیگر ایجنسیوں سے فنڈنگ لے کر ہمارے بچوں پر کبھی خودکش تو کبھی پلانٹڈ بم دھماکے کر رہے ہیں ایسے لوگ اللہ کے نبی کی یہ حدیث پڑھ لیں اور دیکھ لیں ان کا ٹھکانہ کہاں ہے جبکہ کل مدرسے میں ہوئے شہید بچے و نمازی تو رب کے عزت و مرتبے والے ہیں ان شاءاللہ
جبکہ ان ظالموں کا مقابلہ کرنے والی عوام اور سیکیورٹی ادراے تو اللہ کے ہاں افضل ترین ہیں
موت کا ایک دن مقرر ہے تو پھر اس سے ڈرنا گیا
Post a Comment