کراچی : مولانا ڈاکٹر عادل خان جامعہ فاروقیہ فیز ٹو حب روڈ کے شیخ الحدیث و صدر تھے ۔ پی ایچ ڈی کے بعد پوسٹ ڈاکٹریٹ بھی کر رہے تھے ۔ 2010 سے 2018 تک انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی ملائشیا میں کلیہ معارف الوحی و انسانی علوم میں پروفیسر بھی تعینات رہے ہیں ۔
وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے مرکزی کمیٹی کے سینئر رکن، وفاق المدارس کی مالیات، نصابی اور دستوری کمیٹی جیسی اہم کمیٹیوں کا حصہ بھی رہے ہیں ۔ وہ بیک وقت الفاروق کے نام سے اردو، عربی، انگریزی اور سندھی میں ماہانہ میگزین بھی اپنی ادارت میں نکالتے تھے ۔ یہ میگزین 1980 سے اب تک بدستور شائع ہو رہا ہے ۔
مولانا ڈاکٹر عادل خان 1986 سے 2010 تک جامعہ فاروقیہ کراچی کے جنرل سیکرٹری تعینات رہے ہیں ۔ بین الاقوامی تعلیمی سفر کے سلسلے میں وہ کئی عرصہ بیرون ملک رہے ۔ 2017 میں ان کے والد مولانا شخ الحدیث سیلم اللہ خان کی رحلت کے بعد وہ پاکستان آئے اور مدرسہ کا انتظام سنبھالا تھا ۔
1973 دینی درسگاہ جامعہ فاروقیہ سے ہی سند فراغت حاصل کی ،مولانا ڈاکٹر عادل خان نے 1976 میں جامعہ کراچی سے بی اے کیا ، 1978 میں ایم اے عربک اسلامک اسٹیڈیز کیا ، 1992 میں پی ایچ ڈی اسلامک کلچر میں کیا تھا ۔ وہ آج کل پوسٹ ڈاکٹریٹ کے طالب کے طور پر تیاریوں میں مصروف تھے ۔ انہیں 2018 میں ملائشیا میں تحقیق کو ریسرچ و تصنیف پر ہایئر ایجوکیشن ملائشیا کی جانب سے فائیو اسٹار رینکنگ ایوارڈ دیا گیا تھا ۔
مولانا عادل خان 6 سال تک جامعہ فاروقیہ کے دارالافتاء کے رئیس بھی رہے ۔ ملائشیا میں بھی ان کی متعدد کتب شائع ہو چکی ہیں، انہوں نے ملائشیا یونیورسٹی میں ایم اے کا کورس بھی مرتب کیا تھا، دنیا کے ایک سو سے زائد ممالک کا سفر کر چکے ہیں ۔ امریکا میں مقیم رہے اور جہاں ایک بڑا اسلامی سینٹر بھی قائم کیا تھا ۔
ان کی معروف تصنیفات میں اسلامی جمہوریہ پاکستان (جلد اول ) ، اسلام اور تصور کائنات، اسلام اور اخلاقیات، اکیسویں صدی میں اسلام، المقالات المختارۃ فی الکتاب والسنہ، اسلام اینڈ نالج، اسلام اور ایتھکس کے علاوہ ملائنشیا یونیورسٹی کے نصاب کی تین کتابوں میں کو آتھر بھی ہیں جن میں نالج اینڈ سولائزیشن ان اسلام، ایتھک اینڈ فقہ فار ایوری باڈی، دی اسلامک ورڈ ویو شامل ہیں ۔
شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ ؒ کے تین بیٹوں میں مولانا ڈاکٹر عادل خان سب سے بڑے بیٹے اور مولانا عبید اللہ خالد چھوٹے بیٹے تھے ۔ ان کی عمر اس وقت 63 برس تھی ۔ پسماندگان میں مولانا مفتی محمد انس عادل ، مولانا عمیر ، مولانا زبیر ، مولانا حسن ، ایک بیٹی ،، ایک بیوہ ، دو بھائی مولانا عبیداللہ خالد اور عبدالرحمن کو سوگواران میں چھوڑا ہے ، دو بیٹے مولانا زبیر اور مولانا حسن اور ایک بیٹی ملیشیا میں مقیم ہیں ۔جب کہ مولانا عمیر ان کے آخری سفر میں ہمراہ تھے ۔ جو معجزاتی طور پر بچ گئے ہیں ۔
وکیل ناموس صحابہ و مدارس مولانا ڈاکٹر عادل خان ساتھی سمیت شہید ہو گئے
مولانا ڈاکٹر عادل خان حالیہ دنوں میں مفتی منیب الرحمن کے ساتھ ملکر اہلسنت کے درمیان اختلافات کو ختم کرنے کے بڑے مشن پر کام کر رہے تھے ۔ وہ گزشتہ کچھ عرصہ میں مفتی منیب الرحمن کے خاصے قریب سمجھے جانے والے دیوبندی عالم دین تھے ۔
انہوں نے حالیہ کچھ عرصہ میں کھل کر اسلام مخالف عناصر کو پکارنا شروع کیا ہوا تھا ، جس میں وہ نمایاں طور پر مدارس اور مساجد کی بندش کے حوالے سے کھل کر سامنے آئے تھے ، جبکہ محرام الحرام میں ہونے والی صحابہ کرام کی گستاخیوں پر کھل کر حکومت اور اہل تشیعہ پر تنقید کی تھی ۔**
Post a Comment